مولی برصغیر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سبزیوں میں سے ایک ہے۔ یہ سالانہ اگنے والی، روئیں دار سبزی ہے۔جڑ پر مشتمل اس سبزی کا تنا یا شاخیں نہیں ہوتیں بلکہ جڑ سے براہ راست سبز پتے پھوٹتے ہیں۔ جڑ ایک ہی ہوتی ہے جو گول بیلن نما یا مخروطی، سفید یا سرخ رنگ کی ہے، معمولی سی کھر دری، گداز اور رس سے بھری ہوتی ہے۔ یہ 10 سے 20 سینٹی میٹر لمبی اور 3 سے 7 سینٹی میٹر موٹی ہوتی ہے۔ یہ بھوک بڑھاتی ہے اور خون کی گردش کو فعال بناتی ہے۔ مولی کی بہت سی قسمیں ہوتی ہیں جن کا سائز اور رنگ مختلف ہوتا ہے۔ سفید یا سرخ رنگ زیادہ مقبول ہے۔ ابتداء میں یہ بہت نرم و نازک ہوتی ہے لیکن پکنے کے عمل کے دوران یہ سخت ہو جاتی ہے۔ مولی کے تمام تر فوائد حاصل کرنے کے لیے اسے کچی حالت میں ہی کھانا چاہیے۔ پکانے پر اس کے حیاتینی اجزاء ضائع ہو جاتے ہیں۔ بالخصوص سکروی دور کرنے والے اجزاء تیاہ ہو جاتے ہیں۔ مولی کے پتوں کو بھی سلاد کے طور پر یا سالن میں پکا کر کھایا جاتا ہے۔ مولی کے پتوں میں کیلشیم، فاسفورس، وٹامن سی اور پروٹین نسبتاً زیادہ پائی جاتی ہیں۔شفاء بخش اجزاء اور قدرتی فوائد:۔ مولی کے پتے پیشاب آور، دافع سکروی اور مسہل ہوتے ہیں۔ مولی کی جڑ بھی سکروی کے مرض سے محفوظ رکھنے اور اس کا علاج کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہے۔ مولی کے بیج بلغم خارج کرتے ہیں۔ پیشاب آور ہیں اور تبخیر کی بے چینی دور کرتے ہیں۔ بیج مسہل اور محرک بھی ہوتے ہیں۔
بواسیرکا علاج: مولی کا جوس اور تازہ جڑ، بواسیر کا موثر علاج قرار دیا جاتا ہے۔ 60 سے 90ملی لٹر تک کی مقدار میں اس کا جوس صبح و شام کے وقت پینا چاہیے۔
پیشاب کی بے قاعدگیاں: مولی کا جوس درد کے ساتھ پیشاب آنے کی تکلیف اور رحم کے شدید درد میںعمدہ علاج بالغذا ہے۔ اسے تکلیف کی شدت کے مطابق 60 سے 90 ملی لٹر تک پینا مناسب رہتا ہے۔ ضرورت کے مطابق اسے دن میں کئی بار پیا جاسکتا ہے۔ مثانے کی پتھری اور سوزش دور کرنے کے لیے مولی کے پتوں کا جوس ایک کپ روزانہ پندرہ دن تک پینا صحت بخشتا ہے۔
سینے کی تکالیف:مولی کا تازہ جوس ایک چائے کا چمچہ، ہم وزن شہد اور تھوڑا سا نمک ملا کر استعمال کرنا، گلا بیٹھ جانے، کالی کھانسی، برونکائٹس اور سینے کے دیگر امراض میں بہت مفید ہے۔ نسخہ دن میں تین بار استعمال کرنا چاہیے۔
یرقان: مولی کے سبز پتے یرقان کے علاج میں نافع ہیں۔ پتوں کو کچل کر کسی کپڑے میں ڈال کر نچوڑنےسے مطلوبہ جوس حاصل ہو جاتا ہے۔ ذائقہ بہتر بنانے کے لیے اس میں چینی شامل کی جاسکتی ہے۔ اس مشروب کا نصف کلو بالغ فرد کے لیے روزانہ استعمال کرنا نافع ہے۔ اس سے فوراً افاقہ ہوتا ہے۔ مذکورہ مشروب بھوک بڑھاتا ہے اور صفرا کو خارج کرتا ہے اور مرض بتدریج ختم ہو جاتا ہے۔
مولی سےپھلبہری کا علاج: مولی کے بیجوں سے بنا پیسٹ اس مرض میں مفید رہتا ہے۔ 35 گرام بیج سفوف بناکر اس میں سرکہ ڈالنے سے مطلوبہ پیسٹ تیار ہو جائے گا۔ یہ پیسٹ لیوکوڈرما کے سفید دھبوں پہ لگانا چاہیے۔ زیادہ بہتر نتائج کے لیے مولی کے بیجوں کو کوٹتے ہوئے ان میں چٹکی بھر آرسینک (زہر) شامل کرلینا چاہیے اور پھر رات بھر سرکہ میں بھگو رکھنا چاہیے۔ دو گھنٹوں کے بعد پتے نمودار ہو جائیں گے۔ انہیں جسم کے سفید داغوں پہ ملنا چاہیے۔ نوٹ:یہ نسخہ صرف اور صرف بیرونی استعمال کے لیے ہے۔
جلد کے دیگر عوارض:۔مولی کے پتوں میں مصفی مادے ہوتے ہیں۔ جب کہ مولی کے بیجوں کا ایملشن (پانی کے ساتھ بنانے کے بعد) چہرے پر ملنے سے کالے تل اور چھائیاں دور ہو جاتی ہیں پیٹ کے کیڑے بالخصوص رنگ ورم کی ہلاکت کے لیے کا استعمال آزمودہ ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں